سورة الانفال - آیت 53

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ اس لیے کہ بے شک اللہ کبھی نعمت بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پرکی ہو، یہاں تک کہ وہ خود بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہے اور اس لیے کہ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٥٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کا طریقہ کیا ہے: اللہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا۔ یعنی جب تک کوئی قوم کفران نعمت کا راستہ اختیار کرکے اور اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی سے اعراض کرکے اپنے احوال و اخلاق کو نہیں بدل لیتی، اللہ تعالیٰ اس پر اپنی نعمتوں کا دروازہ بند نہیں فرماتا، اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کا مستحق بننے کے لیے ضروری ہے کہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے، اور اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار کیا جائے۔ حالی کا شعر ؎ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا