سورة الانفال - آیت 32

وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب انہوں نے کہا اے اللہ ! اگر یہ تیری طرف سے حق ہے توہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر کوئی دردناک عذاب لے آ۔ (٣٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ابوجہل کا مطالبہ عذاب: یہ بات ابو جہل نے ازراہ طنز مسلمانوں کو سنا کر کہی تھی کہ اگر مسلمان سچے ہیں تو جس قدر دکھ اور تکلیفیں ہم انھیں پہنچارہے ہیں، تواب تک ہم پر آسمان سے عذاب نازل ہو جانا چاہیے تھا،جواب تک نازل نہیں ہوا،لہذا مسلمانوں کا دین جھوٹا ہے ۔اور یہ اللہ کی طرف سے نہیں ہو سکتا۔