سورة الاعراف - آیت 176

وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کردیتے مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ اس کی مثال کتے کی طرح ہے کہ اگر آپ اس پر حملہ کریں تو زبان نکالے ہانپتا ہے یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا آپ ان کو یہ سنائیں تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کتے کی دو حالتیں (1) اضطراری (2) اختیاری، لیکن یہ ہر حال میں زبان منہ سے باہر نکالے رکھتا ہے، اور ہا نپتا رہتا ہے دنیا کے کتے کی بھی یہی کیفیت ہے، ایک دفعہ انسان شیطان کے پھندے میں آ گیا پھر اسے مجبوری ہو یا نہ ہوبہر حال وہ دنیا کے طمع کی طرف لپکتا ہے اور حلال و حرام، جائز و ناجائزکی تمیز ختم ہو جاتی ہے کتے پر شہوت شکم کے بعد اگر کوئی چیز غالب ہے تو وہ شہوت فر ج ہے اپنے سارے جسم میں وہ صرف اپنی شرمگاہ میں دلچسپی رکھتا ہے اور اسی کو سو نگھنے اور چاٹنے میں مشغول رہتا ہے پس تشبیہ کا مقصد یہ ہے کہ دنیا پرست آدمی نفس کی اندھی خواہشات کے ہا تھ میں اپنی باگیں دے دیتا ہے تو پھر کتے کی حالت پر پہنچے بغیر نہیں رہتا، ہمہ تن پیٹ اور ہمہ تن شرمگاہ۔