سورة الاعراف - آیت 84

وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم نے ان پر پتھروں کی زبردست بارش برسائی، پس دیکھ لو مجرموں کا انجام کیا ہوا؟“ (٨٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ خاص طرح کا مینہ کیا تھا؟ پتھروں کا مینہ، پتھروں اور ڈھیلوں کی بارش تھی جو خاص کر نشان زدہ آسمان سے گر رہے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ مَّنْضُوْدٍ﴾ (ہود: ۸۲) ’’ہم نے ان پر تہ بہ تہ پتھروں کی بارش برسائی۔‘‘ قرآن میں دوسرے مقامات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قوم کی سب بستیوں کو اُٹھا کر بلندی سے زمین پر دے مارا گیا۔ حضرت جبرائیل آئے انھوں نے زمین کے اتنے حصے کو علیحدہ کرکے اپنے پروں پر اٹھا لیا، پھر اوپر سے زمین پر پٹخ دیا۔ پھر اوپر سے اللہ تعالیٰ نے پتھروں کی بارش برسا کر اس بدکار قوم کا نام و نشان مٹا دیا۔ مسند احمد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جیسے تم لوطی فعل کرتے پاؤ اسے اور اس کے نیچے والے دونوں کو قتل کردو۔‘‘ (مسند احمد: ۱/ ۳۰۰، ح: ۲۷۳۰، ابو داؤد: ۴۴۶۲) عورتوں سے اس قسم کی حرکت کرنا بھی چھوٹی لواطت ہے اور بہ اجماع اُمت حرام ہے۔ متعدد احادیث میں اس فعل کی حرمت کا ذکر ہے۔ مجرموں کا انجام: یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ خود دیکھ لیجئے کہ اللہ کی نافرمانیوں اور رسول اللہ کی تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے۔