وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
” اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں۔ (٦٥)
طوفان نوح علیہ السلام کے بعد تقریباً چھ سو سال بعد حضرت ھود علیہ السلام کو قوم عاد کی طرف نبی بناکر بھیجا۔ یہ قوم عاد اولی کہلاتی ہے۔ یہ حضرت نوح کے بیٹے سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد تھے۔ یہ بلند قامت تھے ۔ ان جیسی کوئی قوم پیدا ہی نہیں کی گئی تھی، یہ بڑے طاقت ور، بڑے قوی، لمبے چوڑے قد کے تھے۔ قوم عاد نے تکبر کیا کہ ہم سے زیادہ قوی کون ہے۔ یہ لوگ یمن کے ریتلے پہاڑوں میں رہتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ۔ اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ۔ الَّتِيْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ﴾ (الفجر: ۶تا ۸) ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عمادیوں کے ساتھ کیا کیا، ستون والے ارم کے ساتھ، جس کی مانند کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کا پیدا کرنے والا، یقینا ان سے زیادہ طاقت والا ہے۔ وہ ہماری آیتوں کا انکار کر بیٹھے حضرت ھود کی دعوت بھی وہی تھی جو حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دی تھی۔