فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ
پھرانہوں نے اسے جھٹلادیا تو ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو کشتی میں اس کے ساتھ تھے بچالیا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا یقیناً وہ اندھے لوگ تھے۔“ (٦٤)
حضرت نوح علیہ السلام کی دلیلوں اور وعظوں کا ان کی قوم پر کچھ اثر نہ ہوا یہ انھیں جھٹلاتے رہے مخالفت سے باز نہ آئے ایمان قبول نہ کیا، صرف چند لوگ ان پر ایمان لائے۔ جن کی تعداد بعض اقوال کے مطابق صرف چالیس تھی۔ پس اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کے ساتھ ان نیک بندوں کو بھی کشتی میں بٹھا کر طوفان سے نجات دی اور باقی سب کو غرق کردیا۔ جیسا کہ سورۃ نوح میں فرمایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کے باعث غرق کردیے گئے، پھر دوزخ میں ڈال دیے گئے اور ایسا کوئی نہیں تھا جو ان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرتا یہ لوگ حق سے آنکھیں بند کیے ہوئے تھے، نابینا ہوگئے تھے راہِ حق کو وہ آخر تک نہ پہچان سکے۔ پس اللہ نے اپنے نبی کو اور اپنے دوستوں کو نجات دی، اور ان کے دشمنوں کو غرقاب اور برباد کردیا جیسے اس کا وعدہ ہے کہ ہم اپنے رسولوں اور ایمانداروں کی ضرور مدد فرمایا کرتے ہیں دنیا میں ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی۔