قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اس کی قوم کے سرداروں نے کہا بے شک ہم تجھے کھلی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں۔ (٦٠)
شرک اس طرح انسانی عقل کو مسخ کردیتا ہے کہ انسان کو ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے۔ انبیاء کی دعوت کی مخالفت میں عموماً سردارانِ قوم ہی پیش پیش ہوا کرتے ہیں۔ اسکی بڑی وجہ ان کو اپنے مقام منسب سے دستبردار ہونا پڑتا ہے اور جب نبی دعوت دیتا ہے کہ ایک اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز، حاجت روا، اور مشکل کشا نہیں، تو ان کے بتوں اور ان کے آباؤ اجداد کی بھی توہین ہوجاتی ہے، یہی وہ طبقہ ہے جسکے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (لَا يَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا) ان کا خبث باطن کھل کر سامنے آجاتا ہے سرداران قومِ نوح علیہ السلام نے بھی یہی کہا کہ ہمیں تو تم ہی بہکے ہوئے نظر آتے ہو کہ اپنے باپ دادا کا دین چھوڑ کر دوسرا دین اختیار کرنے سے بڑی گمراہی اور کیا ہوسکتی ہے۔