سورة الانعام - آیت 143

ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۖ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

”(پیدا کیے) آٹھ قسموں کے جوڑے، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔ فرمائیں کیا اس نے دونوں نرحرام کیے یا دونوں مادہ ؟ یا وہ بچہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لیے ہوئے ہوں ؟ مجھے علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔“ (١٤٣)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

75: مطلب یہ ہے کہ تم لوگ کبھی نر جانور کو حرام قرار دے دیتے ہو کبھی مادہ جانور کو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے یہ جوڑے پیدا کرتے وقت نہ نر کو حرام کیا تھا نہ مادہ کو، اب تم ہی بتاؤ کہ اگر نر ہونے کی وجہ سے کوئی جانور حرام ہوتا ہے توہمیشہ نر ہی حرام ہونا چاہئے اور اگر مادہ ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو ہمیشہ مادہ ہی حرام ہونا چاہئے، اور اگر کسی مادہ کے پیٹ میں ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو پھر بچہ نرہویامادہ ہر صورت میں حرام ہونا چاہئے، لہذا تم نے اپنی طرف سے جو احکام گھڑ رکھے ہیں نہ ان کی کوئی علمی یا عقلی بنیاد ہے اور نہ اللہ کا کوئی حکم ایسا آیا ہے۔