ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہوں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت۔ بعض پتھروں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے
بنی اسرائیل کی قلبی و اخلاقی حالت کا انتہائی تنزل حتی کہ اس حالت کا پیدا ہوجانا جب عبرت پذیر اور تنبہ کی استعداد یک قلم معدوم ہوجاتی ہے اور فکر انسان اپنی تباہ شدہ حالت پر قانع و مطمئن ہوجاتا ہے