سورة المآئدہ - آیت 103

مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ نے نہ کوئی بحیرہ مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سائبہ اور نہ وصیلہ اور حام اور لیکن وہ لوگ جو کافر ہیں اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے۔“ (١٠٣)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

71: یہ مختلف قسم کے نام ہیں جو زمانہ جاہلیت کے مشرکین نے رکھے ہوئے تھے۔ بحیرہ اس جانور کو کہتے تھے جس کے کان چیر کر اس کا دودھ بتوں کے نام پر وقف کردیا جاتا تھا۔ سائبہ وہ جانور تھا جو بتوں کے نام کر کے آزاد چھوڑ دیا جاتا تھا، اس سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا حرام سمجھا جاتا تھا۔ وصیلہ اس اونٹنی کو کہتے تھے جو لگاتار مادہ بچے جنے، بیچ میں کوئی نر نہ ہو۔ ایسی اونٹنی کو بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے۔ اور حامی وہ نر اونٹ ہوتا تھا جو ایک خاص تعداد میں جفتی کرچکا ہو۔ اسے بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔