سورة المآئدہ - آیت 42

سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ ۚ فَإِن جَاءُوكَ فَاحْكُم بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ ۖ وَإِن تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيْئًا ۖ وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بہت سننے والے ہیں جھوٹ کے بہت کھانے والے حرام کے اگر وہ آپ کے پاس آئیں آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں یا ان سے منہ پھیر لیں اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں تو وہ ہرگز آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے اور اگر فیصلہ کریں آپ ان کے درمیان توانصاف کے ساتھ فیصلہ کریں بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

36: یہاں حرام سے مراد وہ رشوت ہے جس کی خاطر یہودی پیشوا تورات کے احکام میں تبدیلیاں کردیتے تھے۔ 37: جو یہودی فیصلہ کرانے آئے تھے ان سے جنگ بندی کا معاہدہ تو تھا مگر وہ باقاعدہ اسلامی حکومت کے شہری نہیں تھے، اس لئے آپ کو یہ اختیار دیا گیا کہ چاہیں تو ان کا فیصلہ کردیں اور چاہیں توانکار فرمادیں، ورنہ جو غیر مسلم اسلامی حکومت کے باقاعدہ شہری بن جائیں ملک کے عام قوانین میں ان کا فیصلہ بھی اسلامی شریعت کے مطابق ہی کرنا ضرری ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے البتہ ان کے خاص مذہبی قوانین جو نکاح طلاق اور وراثت وغیرہ سے متعلق ہیں ان میں انہی کے مذہب کے مطابق فیصلہ انہی کے ججوں کے ذریعے کروایا جاتا ہے۔