إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بے شک مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور صابیوں میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
اس اصل عظیم کا اعلان کہ سعادت و نجات ایمان و عمل سے وابستہ ہے۔ نسل و خاندان یا مذہبی گروہ بندی کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ یہودی جب ایمان و وعمل سے محروم ہوگئے تو نہ تو ان کی نسل ان کے کام آئی نہ یہودیت کی گروہ بندی سود مند ہوسکی۔ خدا کے قانون نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ کون ہیں اور کس گروہ بندی سے تعلق رکھتے ہیں؟ بلکہ صرف یہ دیکھا کہ عمل کا کیا حال ہے؟ اور پھر جب آزمائش عمل میں پورے نہ اترے تو مغضوب ونامراد ہوگئے۔