سورة الحشر - آیت 2

هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُجُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہی ہے جس نے اہل کتاب سے کفار کو پہلے ہی ہلے میں ان کے گھروں سے نکال باہر کیا، تمہیں گمان بھی نہیں تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ بھی یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے، مگر اللہ ان پر اس طرف سے آیا جس طرف کا وہ خیال نہیں رکھتے تھے۔ اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے اور مومنوں کے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اے عقل رکھنے والو عبرت حاصل کرو

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ٢ میں لاول الحشر کے معنی پہلی یلغار کے ہیں یعنی ابھی مسلمان ان سے لڑنے کے لیے جمع ہی ہوئے تھے اور ابھی کشت خون کی نوبت بھی نہ آئی تھی کہ اللہ کی قدرت سے وہ جلاوطنی کے لیے تیار ہوگئے۔