وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے، تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ ان لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے، ان کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بہت بڑا ہے۔ اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
(٢) اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مراد محض غرباء پر خرچ کرنا نہیں ہے بلکہ اس جدوجہد کے مصارف میں حصہ لینا بھی ہے جو اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے رسول اللہ کی قیادت میں برپا تھی۔