سورة النسآء - آیت 2

وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور یتیموں کے مال ان کے حوالے کرو اور پاک چیز کے ساتھ ناپاک نہ بدلو اور اپنے مالوں کے ساتھ یتیموں کے مال ملا کر نہ کھاؤ۔ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

2: کسی مرنے والے کے بچے جب یتیم ہوجاتے ہیں تو ان کے باپ کی میراث میں ان کا بھی حصہ ہوتا ہے، مگر ان کی کم عمری کی وجہ سے وہ مال ان کے سپرد نہیں کیا جاتا، بلکہ ان کے سرپرست، مثلاً، چچا، بھائی وغیرہ اسے بچوں کے بالغ ہونے تک اپنے پاس امانت کے طور پر رکھتے ہیں۔ اس آیت میں ایسے سرپرستوں کو تین ہدایتیں دی گئی ہیں : ایک یہ کہ جب بچے بالغ اور سمجھ دار ہوجائیں تو ان کی امانت دیانت داری سے ان کے حوالے کردو۔ دوسرے یہ کہ بد دیانتی نہ کرو کہ ان کو ان کے باپ کی طرف سے تو میراث میں اچھی قسم کا مال ملا تھا، مگر تم وہ مال خود رکھ کر گھٹیا قسم کی چیز اس کے بدلے میں دے دو،۔ اور تیسرے ایسا نہ کرو کہ ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے اس کا کچھ حصہ جان بوجھ کر یا بے پروائی سے خود استعمال کر بیٹھو۔