سورة محمد - آیت 35

فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس تم سستی نہ کرو اور صلح کی درخواست نہ کرو، تم ہی غالب رہنے والے ہو۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے وہ تمہارے اعمال ہرگز کم نہیں کرے گا

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٦) آیت ٣٥ کے مضمون سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ اسلام صلح پسندی کے خلاف ہے بلکہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ ایسی حالت میں صلح جوئی جائز نہیں ہے جب اسے کمزوری پہ محمول کیا جائے اور دشمن اور زیادہ دلیر ہوجائیں بلکہ مسلمانوں کو چاہیے کہ پہلے اپنی طاقت کالوہا منوالیں پھر صلح کے لیے جو بات چیت کریں تو کچھمضائقہ نہیں ہے۔