سورة الجاثية - آیت 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیزجو ہمیں ہلاک نہیں کرتی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس علم نہیں ہے محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) آخرت کا انکار دراصل وہ لوگ کرتے ہیں جوخواہشات نفس کی بندگی کرنا چاہتے ہیں انسان کو انسانیت کے دائرہ میں اگر کوئی چیز رکھ سکتی ہے تو وہ خدا کے حضور جوابدہی کا تصور ہی ہوسکتا ہے قرآن مجید نے بتایا کہ جو لوگ آخرت کا انکار کرتے ہیں انہوں نے اپنے گمان سے یہ بات گھڑ لی ہے کہ دنیا میں موت وحیات کاسلسلہ یونہی خود سے جاری ہے آدمی محض گردش ایام سے مر کرفنا ہوجاتا ہے۔ پھر جب دوبارہ زندگی کے دلائل ان کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں تو بجائے ان کے کہ وہ ان دلائل پر غور کریں جھٹ سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ اگر انسان دوبارہ زندہ ہوسکتا ہے توہمارے آباواجداد کو زندہ کرکے دکھاؤ۔ آیت ٢٦ سے ان کے اسی قسم کے ظنون کا جواب دیا جارہا ہے۔