سورة الزخرف - آیت 58

وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ یہ مثال وہ آپ کے سامنے محض کج بحثی کے لیے پیش کرتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ جھگڑالو لوگ ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥) گزشتہ آیات میں قرآن مجید نے جب یہ کہا کہ پہلے پیغمبروں کی تعلیمات پڑھ دیکھو کہ کیا کسی نے بھی یہ حکم دیا ہے کہ خدائے رحمن کے سوادوسرے معبود کی بندگی کی جائے؟ اس پر عبداللہ بن الزبعری نے کہا کہ حضرت عیسیٰ کی بندگی کیوں کی جاتی ہے؟ کیا ہمارے معبود عیسیٰ (علیہ السلام) سے کم درجہ کے ہیں؟ آیت ٥٧ سے اسی بے ہودگی کا جواب دیا جارہا ہے کہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ کی مثال پر بڑا شور کررہے ہیں اور جدال کے طور پر اسے پیش کررہے ہیں حالانکہ وہ اللہ کابندہ تھا اللہ نے ان پر انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے ایک نمونہ بنادیا اور انہیں وہ معجزات دیے تھے جوان سے پہلے کسی کو نہ دیے گئے تھے۔