يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ
اے میری قوم کے لوگو ! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور ملک میں تم غالب ہو۔ اگر اللہ کا عذاب ہم پر آیا تو پھر کون ہماری مدد کرسکے گا، فرعون نے کہا میں تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے۔
(٧) فرعون نے جب دیکھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی صداقت سے کسی طور پر انکار ممکن نہیں تو اس نے ایک سیاسی چال چلی اور کہنے لگا کہ یہ شخص تمہارا نظام حکومت تبدیل کرکے ملک میں فساد برپا کرنا چاہتا ہے اس لیے تحفظ امن عامہ کے تحت اسے گرفتار کرکے قتل کردینا چاہیے۔ مگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ان دھمکیوں کاذرہ برابر اثر نہ ہوا۔