سورة سبأ - آیت 3

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

منکرین کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت کیوں نہیں آرہی ؟ فرما دیں کہ قسم ہے میرے رب کی جو عالم الغیب ہے قیامت تم پر آکر رہے گی ” اللہ“ سے ذرّہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں، نہ ذرّے سے بڑی اور نہ اس سے چھوٹی سب کچھ کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) منکرین آخرت ازراہ مذاق یہ بات کہتے کہتم (محمد) ہمیں قیامت سے ڈراتے ہو مگر ایں خیال است ومحال است وجنوں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جب سارے انسان مر کرمٹی ہوجائیں گے اور تو دوباہ زندہ ہوکرجمع ہوجائیں۔ قرآن مجید نے اس شبہ کے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے اور ہر چیز اس کے دفتر میں موجود ہے لہذا اس پر کوئی مشکل نہیں ہے کہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرکے اٹھالائے اور مکافات عمل کے لیے ایسا کرنا ضروری بھی ہے۔