فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
” ان دونوں عورتوں میں سے ایک شرم وحیا کے ساتھ چلتی ہوئی۔ موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں۔ آپ نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے۔ اس کا اجر دیں موسیٰ جب اس کے پاس پہنچے اور اپنا قصہ سنایا تو اس نے کہا کسی قسم کا خوف نہ کر اب آپ ظالم لوگوں سے بچ نکلے ہیں۔“
(٥) مصر سے نکل کر انہیں خدا کے اس صالح بندے کی باریابی کا شرف حاصل ہوا جو مصر کی غلامانہ اور مستبدانہ آبادی کی جگہ آزادی کی آب وہوا میں آزادانہ زندگی بسر کررہا تھا حضرت موسیٰ کی دعوت حریت کے لیے یہ دوسری منزل تھی کہ ایک آزاد اور خودمختار سرزمین میں رہ کر آنے والے وقت کے لیے تیار ہوں۔