انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا
دیکھو کیسی کیسی مثالیں پیش کررہے ہیں۔ ایسے بہکے ہیں کہ راہ راست کی توفیق کھو بیٹھے ہیں۔“ (٩)
(٤) پھر وہ پیغمبر (علیہ السلام) پر بھی اعتراض کرتے اور آپ کی نبوت کی تکذیب کے لیے طنز واستہزاء سے کہتے ہیں کہ جو شخص ہماری طرح کھانے پینے کا محتاج ہو اور کسب معاش کے لیے ہماشما کی طرح بازاروں میں پھرتا ہو وہ اللہ کارسول کیسے ہوسکتا ہے اگر اللہ نے رسول بھیجنا ہوتا تو ضروری تھا کہ کوئی فرشتہ ان کے ساتھ ہوتا جو لوگوں کو انجام بد سے ڈراتا اس کے پاس خزانے ہوتے یا کوئی شاندار باغ ہوتا وغیرہ پھر جب یہ ساری چیزیں نہیں ہیں تو پھر آخر ہم اس کو اللہ کارسول کیسے مان لیں؟ اور مسلمانوں سے کہتے کہ بس تم توایک پاگل اور جادوزدہ شخص کی اتباع کررہے ہو۔ قرآن نے متعجبانہ انداز میں کہا ہے لوگ خود پاگل ہیں جو اس قسم کی بہکی بہکی باتیں بنارہے ہیں کوئی اعتراض سوجھتا نہیں پھر جو زبان پر آتا ہے بکتے چلے جاتے ہیں۔