سورة النور - آیت 45

وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِّن مَّاءٍ ۖ فَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ بَطْنِهِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ أَرْبَعٍ ۚ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا کوئی پیٹ کے بل چلتا ہے کوئی دوٹانگوں پر اور کوئی چارٹانگوں پر چلتا ہے اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (٤٥)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣٥) قرآن مجید نے یہاں آیت ٤٥ میں اور بعض دوسرے مقامات میں اس حقیقت کا اعلان کیا ہے کہ تمام جاندار اجسام کی پیدائش پانی سے ہوئی، چونکہ زندگی کی ابتدائی پیدائش کے بارے میں طرح طرح کے دوراز کار خیالات پھیلے ہوئے تھے اس لیے اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کو حیرانیاں پیش آئیں بعضوں نے اس کا مطلب یہ بتانا چاہا کہ تمام جانداروں کی زندگی کا دارومدار پانی پر ہے بعض اس طرف گئے کہ پانی سے مقصود نطفہ ہے حالانکہ اگر آیت کے صاف صاف مطلب پر قناعت کرلیتے تو وہ وقت دور نہ تھا جب خود انسانی علم کی کاوشیں اسی حقیقت کا اعلان کرنے والی تھیں، چنانچہ اب علم الحیات کاہرطالب علم جانتا ہے کہ اجسام حیہ کی ابتدائی نشوونما پانی ہی میں ہوئی ہے اور پانی ہی کے حیوانات نے بتدریج خشکی کے حیوانات کا چولا پہنا ہے۔