إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
” جن لوگوں نے کفر کیا اور جو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور اس مسجد حرام کی طرف آنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے جس میں مقامی اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں۔ مسجد میں جو بھی گمراہی اور ظلم کا راستہ اختیار کرے گا اسے ہم دردناک عذاب دیں گے۔“ (٢٥)
اس کے بعد آیت (٢٥) سے سلسلہ بیان کفار مکہ کی طرف متوجہ ہوگیا ہے۔ یہ گویا اذن قتال کی تمہید ہے جو آیت (٣٩) میں آنے والا ہے۔ فرمایا : یہ صرف کفر ہی پر قانع نہیں رہے بلکہ ظلم و تشدد پر اتر آئے، یہ مسجد حرام کا اپنے کو مالک سمجھتے ہیں۔ اور جسے چاہتے ہیں وہاں آنے اور عبادت کرنے سے روک دیتے ہیں۔ حالانکہ وہ انسان کے لیے معبد عام ہے۔ وہ صرف باشندگان مکہ ہی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے تمام انسانوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ کسی انسان کو حق نہیں کہ اس کا دروازہ عبادت گزاروں پر بند کردے۔