سورة مريم - آیت 77

أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر آپ نے دیکھا اس شخص کو جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مال واولاد سے نوازا گیا ہوں۔ (٧٧)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٧٧) میں انسان کی غفلت اور سرکشی کی اس حالت کی طرف اشارہ کیا ہے جب کہ وہ اپنی عارضی خوشحالیوں کے گھمنڈ میں سمجھنے لگتا ہے ہر طرح کی خوش حالیاں میرے ہی حصہ میں آنے والی ہیں اور بھول جاتا ہے کہ زندگی اور زندگی کے حوا ادث کا ایک پل بھی اس کے اختیار میں نہیں۔ یہاں فرمایا کیا اس سرکش نے غیب کی باتیں دیکھ لی ہیں یا خدا سے کوئی پٹہ لکھوا لیا ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیا ہے جس پر بھولا بیٹھا ہے؟