أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩
” یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا جو آدم کی اولاد میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا اور ابراہیم کی نسل سے اور اسرائیل کی نسل سے اور یہ ان لوگوں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور منتخب فرمایا۔ ان کا حال یہ تھا کہ جب ان کے سامنے رحمان کی آیات پڑھی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گرجاتے تھے۔“ (٥٨)
آیت (٥٨) اور اس کے بعد کی آیتیں اس تذکرہ کا خلاصہ ہے۔ فرمایا ان تمام نبیوں نے خدا پرستی اور نیک عملی کی دعوت دی تھی، وہ ان میں سے تھے جن پر خدا کا انعام ہوا اور کامیابیوں کے لیے چن لیے گئے، لیکن ان کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوگئے جنہوں نے حقیقت ضائع کردی اور اپنی خواہشوں کے پرستار ہوگئے۔ اب ان کے نام لیواؤں کے جتنے گروہ ہیں سب کا یہی حال ہے اور سب کو اپنی بدعملیوں کا نتیجہ بھگتنا ہے۔ ہاں جو گمراہیوں سے باز آجائیں، اور دعوت حق پر عمل کریں گے ان پر ہر طرحح کی کامرانیوں کی راہ کھل جائے گی۔ اسی طرح جس طرح پہلے کھل چکی ہے۔