سورة الكهف - آیت 22

سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْمًا بِالْغَيْبِ ۖ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ ۗ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاءً ظَاهِرًا وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِم مِّنْهُمْ أَحَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” عنقریب وہ کہیں گے تین تھے، ان کا چوتھا کتا تھا اور کہیں گے پانچ تھے ان کا چھٹا کتا تھا، بن دیکھے پتھر پھینکتے ہوئے اور کہیں گے سات تھے، ان کا آٹھواں کتا تھا۔ فرما دیں آپ کا رب ان کی تعداد خوب جانتا ہے، تھوڑے لوگوں کے سوا کوئی نہیں جانتا آپ ان کے بارے میں سرسری بحث کے سوا بحث نہ کریں اور ان لوگوں میں سے کسی سے ان کے بارے میں نہ پوچھیے۔“ (٢٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٢٢) میں فرمایا جو کھلی ہوئی اور پکی بات ہے وہ تذکیر و عبرت کے لیے کفایت کرتی ہے اس سے زیادہ کاوش میں نہ پڑو اور نہ بحث و نزاع کرو اور نہ کبھی کسی ایسی بات کے لیے جس کا علم اللہ ہی کو ہے زور دے کر کہو کہ میں ضرور ایسا کر کے رہوں گا۔ یہ اللہ کے ہاتھ ہے کہ جتنی باتیں چاہے وحی کے ذریعہ سے بتلا دے۔ غیبی امور میں انسان کی کاوشیں کچھ کام نہیں دے سکتیں۔