سورة البقرة - آیت 186
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو انہیں بتا دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکار نے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اس طرح کی عبادتوں سے مقصود خود تمہارے نفس کی اصلاح و تربیت ہے۔ یہ بات نہیں ہے کہ جب تک فاقہ کشی کے چلے نہ کھینچے جائیں خدا کو پکارا نہیں جاسکتا (جیسا کہ اہل مذاہب کا خیال تھا) خدا تو ہر حال میں انسان کی پکار سننے والا اور اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے قریب ہے ایمان و اخلاص کے ساتھ جب کبھی اسے پکاروگے اس کا دروازہ رحمت تم پر کھل جائے گا