شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید اتارا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل کی تمیز کے واضح دلائل ہیں‘ تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے روزہ رکھنا چاہیے‘ ہاں جو بیمار ہو یا مسافر اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے‘ سختی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی بیان کرو اور اس کا شکرادا کرو
روزہ کے لیے رمضان کا مہینہ اس لیے قرار پایا کہ اسی مہینے میں قرآن کا نزول شروع ہوا ہے اور اس کا روزے کے لیے مخصوص ہوجانا نزول قرآن کی یاد آوری و تذکیر ہے دین حق میں اصل آسانی ہے نہ کہ سختی۔ پس یہ سمجھنا کہ اس طرح کی عبادتوں میں سختی و تنگی اختیار کرنا خدا کی خوشنودی کا موجب ہوگا صحیح نہیں ہوسکتا۔