سورة الرعد - آیت 18

لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کرلی انہی کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کی بات قبول نہ کی اگر ان کے پاس سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور ہو تو ضرور اس کو فدیہ میں دے دیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکا نہ جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکا نہ ہے۔“ (١٨)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر آیت (١٨) میں وضاحت کرتے ہوئے فرمایا۔ اسی قانون کا یہ نتیجہ ہے کہ جو لوگ احکام حق قبول کرتے ہیں ان کے لیے کو بی ہوتی ہے، جو نہیں کرتے ان کے لیے محرومی ہوتی ہے۔ کیونکہ جنہوں نے قبول کیا ان کے اعمال نافع ہوگئے۔ اب نافع عمل مٹ نہیں سکتا۔ جنہوں نے انکار کیا وہ غیر نافع ہوگئے، غیر نافع باقی نہیں رہ سکتا۔