فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَٰؤُلَاءِ ۚ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ
” پس آپ ان چیزوں کے بارے میں جن کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں کسی شک میں نہ رہیں۔ یہ لوگ عبادت نہیں کرتے مگر اسی طرح جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے اور یقیناً ہم انہیں ان کا حصہ پورا پورا دینے والے ہیں۔ جس میں کوئی کمی نہ ہوگی۔“ (١٠٩)
آیت (١٠٩) میں پیغمبر اسلام سے خطاب ہے : تمہیں یہ خیال نہ ہو کہ مشرکین عرب کیوں شرک سے باز نہیں آتے؟ اور کیوں انہیں مہلت مل رہی ہے؟ وہ تو اسی راہ پر چل رہے ہیں جس پر ان کے باپ دادا چلے اور انہیں ان کی سرکشیوں کا نتیجہ پورا پورا ملنے والا ہے۔ پھر فرمایا تم سے پہلے حضرت موسیٰ کو بھی کتاب دی گئی تھی لیکن لوگ اختلاف میں پڑگئے اور حکمت الہی کا فیصلہ یہی ہے کہ یہاں اختلاف عمل دور نہیں ہوسکتا۔