سورة التوبہ - آیت 98

وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور کچھ ایسے دیہاتی ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم پر حالات کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں، انھی پر برا وقت آئے گا اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٩٨)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٩٨) میں فرمایا۔ انہی میں وہ منافق ہیں جو اگر اسلام کی راہ میں کچھ خرچ بھی کرتے ہیں تو محض اس خوف سے کہ سمجھتے ہیں بغیر اس کے چارہ نہیں اور یہ خرچ کرنا ان کے لیے ایسا ہے جیسے کوئی ناگواری سے جرمانہ بھرے، وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت آپڑے تو ان پر الٹ پڑیں۔ غزوہ تبوک کے موقع پر انہوں نے سمجھا ہوگا رومیوں کے مقابلہ میں مسلمان کب ٹھہر سکتے ہیں اب ان کے دن ختم ہوئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے یہ بنو اسد اور غطفان کے قبائل تھے۔ (ابن جریر)