سورة الانفال - آیت 34

وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ ۚ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں اس کے متولی تو متقی لوگوں کے سوا کوئی نہیں لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (٣٤)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر آیت (٣٤) میں فرمایا اب کہ پیغمبر اسلام کو انہوں نے ہجرت پر مجبور کردیا اور ان کی سرکشی یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ خدا کے بندوں کو اس کی عبادت گاہ سے بجر روکنے لگے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاداش عمل کی نمود میں تاخیر ہو۔ چنانچہ وہ ظاہر ہوا اور قریش مکہ کے جماعتی اقبال کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا۔ اس آیت سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جو لوگ متقی نہیں وہ عبادت گاہوں کی تولیت کے حقدار نہیں۔