سورة الاعراف - آیت 52

وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَىٰ عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور بلاشبہ ہم ان کے پاس ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے علم کے ساتھ خوب کھول کر بیان کیا ہے، ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت بناکر جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٥٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١) اب منکرین قرآن کی طرف سلسلہ بیان متواجہ ہوا ہے۔ فرمایا آدم کی اولاد کو ہدایت وحی کے وقتا فوقتا ظہور کی جو خبر دی گئی تھی اسی کے مطابق قرآن کی دعوت نمودار ہوئی ہے، اور اس نے علم و بصیرت کی راہ واضح کردی ہے۔ پھر اگر منکرین حق سرکشی و فساد سے باز نہیں آتے تو انہیں کس بات کا انتظار ہے؟ کا اس بات کا کہ انکار و بد عملی کے جن نتائج کی خبر دی گئی ہے ان کا ظہور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں؟ لیکن جس دن ان کا ظہور ہوگا اس دن اس کی مہلت ہی کب باقی رہے گی کہ کوئی ایمان لائے؟ وہ تو اعمال انسانی کے آخری فیصلہ کا دن ہوگا۔