سورة الاعراف - آیت 33

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرما دیں میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں۔ گناہ اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اور یہ کہ تم اللہ کے ذمے وہ بات لگاؤ جو تم نہیں جانتے۔“ (٣٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقصد یہ ہے ، کہ فواحش ہر نوع کی حرام ہیں ، چاہے وہ ہوں ، جن کا تعلق ظاہر سے ہے ، اور چاہے وہ ہوں جو بظاہر برائیاں نہیں ہیں ، مگر بباطن برائیاں ہیں ، شرک کے متعلق ارشاد ہے ، کہ یہ بےدلیل وبے برہان ہے یعنی بت پرستی کے لئے عقلی وسمعی کوئی دلیل موجود نہیں محض تقلید وجڑ کا اثر ہے عقل مند اور دانا لوگ توحید کے سوا اور کسی بات پر مطمئن نہیں ہوتے ۔