قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
” فرمادیں اے میری قوم ! تم اپنے مقام پر عمل کرو میں بھی عمل کرنے والاہوں تم عنقریب جان لوگے کہ آخرت کا گھر کس کے لیے بہتر ہے بلاشبہ ظالم فلاح نہیں پائیں گے۔“
عاقبت کن کی ہے ؟ (ف1) مقصد یہ ہے کہ ساری دنیائے کفر وضلالت کو چیلنج ہے ، سب لوگ اپنی سی کر دیکھیں ، حق کی پرزور مخالفت کرلیں ، رب کے پیارے اور دوستوں کو جی بھر کے تکلیفیں دے لیں ، پوری قوت کے ساتھ شیطنت پھیلائیں ، دار ورسن کو ہاتھ میں لے لیں ، اور جسے چاہیں ، ٹانگ دیں ، آخرت اور عاقبت کے لحاظ سے مظلوموں کی فتح ہوگی حق پرست کامیاب رہیں گے اللہ اپنے بندوں کی اعانت کرے گا ، کیونکہ ظلم واستبداد کے لئے بقا نہیں ، جھوٹ اور شرک فانی وعارضی ہے ۔