سورة الانعام - آیت 114

أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اسی نے آپ کی طرف یہ مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے، پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حکم صرف خدا ہے : (ف1) دنیا میں کوئی شخصیت ایسی نہیں جس کی ہر بات براہ راست حجت وسند ہو ، انبیاء علیہم السلام کا منصب یہ ہے کہ وہ اللہ کی اجازت سے لوگوں کو رشد وہدایت کی دعوت دیتے ہیں ، اور دراصل اللہ کی جانب بلاتے ہیں ، اس لئے براہ راست حکم اور سند صرف اللہ ہی کی ذات ہے ۔ ﴿مُفَصَّلًا﴾ سے غرض یہ ہے کہ قرآن میں حضور (ﷺ) کی نبوت کے دلائل تفصیل سے موجود ہیں ، چنانچہ اہل کتاب کا حق شناس طبقہ کھلے طور پر حضور (ﷺ) کی صداقت کا اعتراف کرتا ہے ۔ تفصیل کا لفظ قرآن عظیم میں جہاں جہاں آیا ہے اس سے غرض دلائل نبوت یا دلائل اسلام کی تفصیل ہے اور اس کا تعلق غیر مسلموں سے ہے یعنی وہ اس نقطہ نگاہ سے جب قرآن کو دیکھیں گے ، تو مکمل اور مفصل پائیں گے ۔