سورة الانعام - آیت 68

وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات کے بارے میں فضول بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہوجائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) قرآن حکیم کا انداز بیان عام طور پر اس طرح ہے کہ بظاہر حضور (ﷺ) کو مخاطب کیا جاتا ہے ، مگر مقصود اس سے عام مسلمان ہوتے ہیں ، یہ آیت اسی قبیل سے ہے، مقصد یہ ہے ، کہ عام مسلمان کفر والحاد کی مجلسوں میں شرکت نہ کریں ، جن میں بجز توہین اسلام اور کوئی شغل نہ ہو ، کیونکہ اس طرح مذہبی عصبیت دور ہوجاتی ہے ، اور انسان بری سے بری بکواس کو سننے کا عادی ہوجاتا ہے ۔ حل لغات: يَخُوضُونَ: مادہ خوض عام طور پر اسلام کے خلاف غور وفکر کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔