سورة الانعام - آیت 43

فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

) پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے بلکہ ان کے دل سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے لیے جو کچھ وہ کررہے تھے خوش نما بنادیا۔ (٤٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) کبھی کبھی اللہ تعالیٰ انسانوں کو تکلیف میں مبتلا کو دیتا ہے ، تاکہ دلوں وانفعال کے تاثرات پیدا ہوں ، اور وہ خدا سے ڈریں ، مگر مشرکین کا یہ حال ہے کہ ہرچند انہیں عذاب میں مبتلا کیا گیا ، مصائب آکے تکلیفیں پہنچیں ، وہ بدستور انکار کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ دلوں میں قساوت پیدا ہوگئی ہے روشنی گناہوں کی ظلمت میں ماند پڑگئی ہے حق نفسانیت کے سامنے کمزور ہوگیا ۔