سورة الانعام - آیت 13

وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اسی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں ٹھہرا ہوا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (١٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ کی بادشاہت میں داخل ہے وہی سنتا ہے اور وہی دل کی گہرائیوں سے آگاہ ہے ، آسمانوں کو اور زمین کو اسی نے پیدا کیا ہے تمام مخلوق کو کھانا دیتا ہے ، اپنی ذات کے لئے اسے ایک حبہ کی ضرورت نہیں ، اس لئے عبادت اور ستائش کے لئے بھی وہی زیبا ہے ، (آیت) ” اول من اسلم سے مراد پہلا نہیں بلکہ وہ جو اسلام کا مطحی نمائندہ ہو ، یعنی م ” یرؤن الہ الاسلام : حل لغات : فاطر : پیدا کرنے والا ، مادہ فطرت معنی پیدائش تخلیق بعض علماء لغت کے نزدیک فطرت کے معنی بلا ذرائع طبعی کے کسی چیز کو پیدا کرنے کے ہیں ، مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ زمین اور آسمانوں کو بغیر مادہ کی وساطت اور توسل کے بنایا ہے ۔