سورة المآئدہ - آیت 47

وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور لازم ہے کہ انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی نافرمان ہیں۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

انجیلی فیصلے : (ف2) ﴿وَلْيَحْكُمْ﴾ سے قبل قلنا محذوف ہے یعنی ہم نے انجیل دینے کے بعد اہل انجیل سے کہا کہ تم ہمیشہ انجیلی فیصلوں کے ماتحت اپنی زندگی گزارو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ﴿وَلْيَحْكُمْ﴾ ﴿كَتَبْنَا﴾ اور﴿ قَفَّيْنَا کے سیاق میں درج ہے اور قرآن حکیم میں ایسے مواقع پر الفاظ زائدہ کو محذوف رکھا جاتا ہے ، جیسے اہل جنت کے ذکر میں فرمایا ﴿وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ﴾ یعنی جب فرشتے جنت والوں کے پاس آئیں گے تو کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہاں ” یقولون “ کا لفظ محذوف ہے۔ ﴿وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ﴾سے مراد یہ ہے کہ انجیل والے مکلف ہیں کہ اپنی آراء کو شریعت کے باب میں مطلقا ترک کردیں اور صرف خدا کے نازل کردہ احکام کی پیروی کریں ورنہ فسق وکفر کا خلعت انہیں پہنایا جائے گا ۔