سورة المآئدہ - آیت 20

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمت کی اسے یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تم سے بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

نبوت اور بادشاہت : (ف2) یہ واقعہ اس لئے بیان کیا ہے تاکہ حضور (ﷺ) کو معلوم ہو کہ بنی اسرائیل ہمیشہ سے بزدل اور دون ہمت ہیں ۔ ان کی طرف سے اگر گرمجوشی کا اظہار نہیں ہوا تو مضائقہ نہیں آپ بدستور دعوت وتبلیغ کے فرائض ادا کئے جائیں ۔ اس آیت میں بتایا ہے کہ نبوت وبادشاہت اللہ کے زبردست انعام ہیں جن سے بنی اسرائیل کو افتخار بخشا گیا ، مگر یہ ہیں کہ پستی اور ذلت پر قانع ہیں ، حرکت واقدام کی صلاحیتیں قطعا مفقود ہیں اور نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ کے فیوض وبرکات سے استفادہ کریں ۔ نبوت کا مقصد دراصل دنیا میں صحیح اور عادلانہ بادشاہت کا قیام ہے ، ایک نبی کے فرائض میں داخل ہے کہ وہ افراد واشخاص کی تمام مخفی طاقتوں کو روبکار لائے اور انہیں اس قابل بنا دے کہ وہ دنیا میں ٹھاٹھ اور پاکیزگی کی زندگی بسر کرسکیں ۔ حل لغات : أَنْبِيَاءَ: جمع نبی ۔ مُلُوك: جمع ملک بمعنی بادشاہ ۔ صاحب اختیار ۔