فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
” ان کے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا کہ وہ کلام کو اس کے محل سے بدل دیتے ہیں اور انہوں نے اس میں سے ایک حصہ بھلادیا جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی اور آپ ہمیشہ ان میں تھوڑے لوگوں کے سوا باقی لوگوں کی کسی نہ کسی خیانت سے مطلع ہوتے رہیں گے۔ انہیں معاف کردیں اور ان سے درگزر فرمائیں۔ بے شک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“
(ف1) یہودیوں کے مسلسل تمردوطغیان کی وجہ سے دلوں میں بےحسی اور مداہنت کے جذبات پیدا ہوگئے جنہیں قرآن ﴿وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ﴾کے الفاظ سے تعبیر کرتا ہے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے احباء وعلماء نے بےدریغ تورات وصحف انبیاء کو بدلنا شروع کیا اور کوشش کی کہ احکام ونواہی کو حسب اغراض ڈھال لیا جائے﴿لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَى خَائِنَةٍ﴾ کے معنی یہ ہیں کہ عہد نبوی (ﷺ) میں ایسے لوگ موجود تھے جو دیانت داری کے ساتھ تورات میں خیانت کا ارتکاب کرتے تھے اور وہ سمجھتے تھے کہ اس دین کی عظیم خدمت بجا لا رہے ہیں ۔ ﴿فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ﴾سے مراد یہ ہے کہ محمد (ﷺ) چونکہ پیکر عفو ورحم ہیں ، اس لئے باوجود ان کی غداریوں اور افتراپردازیوں کے ہمیشہ اغماض وچشم پوشی سے کام لیتے ہیں ۔ تحریف بائیبل کے متعلق علماء کا اختلاف ہے کہ معنوی ہے یا لفظی ، بعض معنوی کے قائل ہیں ، کیونکہ ان کے نزدیک انتہائی بدعملی کے باوجود بھی کتابیں نہیں بدلی جا سکتیں البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ تاویلات فاسدہ سے کتاب کی اصل روح کو تبدیل کردیا جائے ۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ معنوی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ یہ تبدیلیاں بھی موجودہ تورات میں موجود ہیں اور اس کے کئی اسباب ہیں : 1۔ بائیبل کی زبان کا زندہ نہ رہنا ۔ 2۔ یہود کی تباہیاں ۔ 3۔ بخت نصر کا تمام صحف انبیاء کو سپرد آتش کردینا ۔ 4۔ ہمہ گیر جہالت ۔ اور ان سب اسباب کو قرآن حکیم کے جامع الفاظ میں قساوت قلبی سے تعبیر کرسکتے ہیں کیونکہ جب تک دلوں میں مذہبی حس موجود ہے ، کتاب سینوں میں محفوظ رہتی ہے ، اس کی زبان زندہ ہے اور کوئی عنصر اسے تباہ کرنے پر قادر نہیں ہو سکتا ۔ حل لغات : خَائِنَةٍ: خیانت یا خائن گروہ ۔