سورة المآئدہ - آیت 5

الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” آج تمہارے لیے پاک چیزیں حلال کردی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن عورتیں اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، جب تم انہیں ان کے مہر دے دو۔ عقد نکاح میں لانے والے، نہ مستی نکالنے والے اور نہ چھپی آشنایاں بنانے والے اور جو ایمان کا انکار کرے تو یقیناً اس کا عمل ضائع ہوگیا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں سے ہے۔“ (٥)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) طعام سے مراد ذبیحہ ہے کیونکہ عام کھانا اگر پاکیزہ برتنوں میں پکایا جائے تو بہرحال حلال ہے ۔ مطلب یہ ہے اہل کتاب میں اور تم میں بتائن نہ رہنا چاہئے اور حتی الوسع کوشش کرنی چاہئے کہ تم اور وہ لوگ جن میں اکثر باتیں مشرک ہیں مل جل کر رو ، تاکہ باہمی موانست سے وہ اسلام کی برکات سے واقف ہوں اور اختلاف قطعی ختم ہوجائے ، اہل کتاب کی عورتوں سے ازدواجی تعلقات رکھنا بھی درست ہے کیونکہ بہت سی باتوں میں اصولا وہ ہمارے ساتھ ہیں اور اکثر روایات وتہذیب میں کوئی وجہ اختلاف نہیں حشر ونشر کو وہ مانتے ہیں فرشتوں کو تسلیم کرتے ہیں انبیاء ان کے اور ہمارے قریبا مشترک ہیں ، توحید کے بھی قائل ہو سکتے ہیں ، کیونکہ ان کی کتابوں میں بھی سوائے ایک ذات کی پرستش کے کسی کا ذکر نہیں اور یہی وہ چیزیں ہیں جو اتحاد خیال کو پیدا کرتی ہیں اور جن کی وجہ سے ازدواجی تعلقات میں عملا کوئی دشواری پیدا نہیں ہوتی ۔ اسلام کی غرض وغایت یہ ہے کہ مسلمان ہر ممکن طریق سے کفر کو اپنے قریب لانے کی کوشش کرے اور دنیا کو بتائے کہ وہ اختلاف دین کو محض اختلافات رائے کا درجہ دیتا ہے اور اس کے نزدیک عقیدہ کا اختلاف بغض وعناد کا ہرگز باعث نہیں ۔ حل لغات : المحصنت : پاک دامن عورتیں ۔