يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَا إِن لَّمْ يَكُن لَّهَا وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ ۚ وَإِن كَانُوا إِخْوَةً رِّجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۗ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
” آپ سے فتویٰ مانگتے ہیں، فرمادیں اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مرجائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ خود اس (بہن) کا وارث ہوگا اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ اگر وہ دوبہنیں ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دوتہائی ہوگا۔ جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی، بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دوعورتوں کے حصے کے برابر ہوگا اللہ تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“
حل لغات: كَلَالَةِ: بوجھ مرد یا عورت جس کا وارث اصلی موجود نہ ہو یعنی جس کے ماں باپ یا اولاد نہ ہو ۔