إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
” یقیناً ہم نے آپ کی طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد دوسرے انبیاء کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (١٦٣)
(ف ١) یعنی نفس نبوت اور مقام صداقت میں کوئی فرق نہیں حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر حضرت مسیح (علیہ السلام) تک اور حضرت مسیح (علیہ السلام) سے لے کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک سب نے ایک ہی منزل کی طرف لوگوں کو دعوت دی ہے ، پس وہ لوگ جو انصاف پسند ہیں ، انبیاء علیہم السلام ومذاہب کے نام پر انسانیت کو تقسیم نہیں کرتے ، بلکہ کوشش کرتے ہیں کہ سلسلہ حق وصداقت کی تمام کیوں کو مشترکہ مانا جائے ۔