وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
اس شخص کے لیے تباہی ہے جو لوگوں کی عیب جوئی اور غیبت کرنے والا ہے۔
سورۃ الھمزہ (ف 2) اس سورۃ سے کوئی متعین شخص مراد نہیں ہے بلکہ صنادید قریش کی اخلاقی حالت عام طور پر یہی تھی کہ یہ لوگ مسلمانوں کی تنقیص کرتے ان کے عیوب بھری محفلوں میں ازراہ کبروتبختر بیان کرتے اور ہنستے ۔ اور سب سے بڑا عیب جو ان کی نظر میں کھٹکتا تھا ، وہ ان کی خدادوستی اور توحید سے محبت تھی ۔ اس بنا پر یہ لوگ دلوں میں بغض اور حسد کی آگ پنہاں رکھتے تھے اور موقع بموقع طعن وتشنیع سے ان کے دلوں کو چھیدتے ۔ دن رات مال کی محبت اور حصول میں سرمست رہتے ۔ گن گن کر لاتے اور لالاکر گنتے اور یہ سمجھتے کہ یہ دولت وثروت ہمیشہ ان کے پاس رہیگی ۔ فرمایا کہ یہ خیال محض غلط ہے ۔ ایں خیال است ومحال است وجنوں حل لغات : هُمَزَةٍ۔ چغل خور ۔ پس پشت عیب نکالنے والا۔ لُمَزَةٍ۔ طعن وتشنیع کرنے والا ۔