وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَنِيًّا حَمِيدًا
اور زمین و آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے اور ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے تھے اور تمہیں بھی یہی حکم دیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو یاد رکھو اللہ کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ غنی اور تعریف کیا گیا ہے
وصیت کبری : (ف1) قرآن حکیم اور دوسری مذہبی کتابوں میں سب سے بڑا پیغام تقوی وصلاح کا پیغام ہے یعنی قلب وباطن کی تنویر وتطہیر ۔ ان آیات میں اسی وصیت کبری کی طرف توجہ مبذول کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اللہ سے عشق وخشیت کے تعلقات استوار کرلو ۔ ورنہ جان لو کہ اس کی شان بےنیازی تمہارے کفر وفسق کو زیادہ دیر گوارار نہ کرے گی ۔ وہ چشم زدن میں بڑے بڑے فرعونوں کو قلزم میں بہا دیتا ہے اس کی ادنی جنبش عقاب بستیوں کی بستیاں الٹ دیتی ہے ، عادوثمود کے شہر اور بابل ونینوا کے خوش سواد دیہات آج کہاں ہیں ؟ اس کا کوئی کنبہ نہیں اس کی ذات لم یلد کسی قوم وملت سے تعلق خاص نہیں رکھتی ، وہ رب العالمین ہے ، اس کی ربوبیت اسی سے متعلق ہے جن کو باقی رہنے کی صلاحیت واستعداد ہے اور وہ جو سرکش اور نافرمان نہیں ‘ ہرگز زندہ رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ حل لغات : وَصَّيْنَا: مادہ وصیۃ ، تاکید اکید ۔