سورة النسآء - آیت 125

وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

دین کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہوگا جو اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تابع کر دے اور وہ یکسوئی کے ساتھ نیکی کرنے والا ہو ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اس ابراہیم کی جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیاتھا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اچھا دین : (ف ١) اسلام کے معنی پوری توجہ اور پورے التفات کے ساتھ بارگاہ جلال میں جھک جانے کے ہیں ۔ اس کے سارے احکام پورا نظام عمل ‘ اطاعت وتسلیم کا مرقع ہے ۔ اس کی تعلیمات کا مقصد وعطر اسوہ ابراہیم (علیہ السلام) کی اشاعت ہے یعنی تمام خواہشات نام ونمود کو پس پشت ڈال کر کفر وطاغوت کی بھٹی میں جلنا ، ایمان وتوحید کے قیام دین کے سلسلہ میں ہر مصیبت وابتلاء کو برداشت کرنا ، نمرود سے لڑجانا اور ناروا التہاب سے کھیل جانا ، ملت ابراہیمی نام ہے سرفروشی وجانبازی کا ‘ ایثار وخلوص کا ، توحید ومعرفت کی مئے آتشین کے جامہائے لبالب کا ۔ پس وہدین جو ہمہ جہاد وحریت ہو ، وہ ملت جو جانبازوں اور جانثاروں کا عظیم گروہ ہو ‘ اس قابل ہے کہ شائستہ تسلیم ہو ۔ کیا اسلام کے سوا کوئی اور دین ایسا اچھا دین ہے اور کیا ملت ابراہیم (علیہ السلام) کے علاوہ کہیں مجاہدوں اور مخلصوں کا کوئی اور گروہ تمہیں نظر آتا ہے جو خدا کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دے ۔