يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ
اے انسان ! تو اپنے رب کی طرف جانے کے لیے محنت میں لگا ہوا ہے اور اس سے ملنے والا ہے۔
(ف 2) یعنی ساری زندگی انسان اس جدوجہد میں مبتلارہتا ہے کہ کسی خواہش و آرزو کے حصول میں کامیابی ہو اور کسی نہ کسی طریق سے اس کی محبتیں ٹھکانے لگیں ۔ دن رات دوڑ دھوپ کرتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک لمحہ بھی وہ فارغ نہیں ہے ۔ سو اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دن اس نصب العین تک رسائی ہونے کو ہے ۔ جس کے لئے اس نے عمر بھر سعی کی اور تگ ودو جاری رکھی ۔ مگر شرط کامرانی یہ ہے کہ یہ عمل پیہم ، یہ شوق وصال اور یہ تگ ودو اللہ کو پسند آجائے اور وہ ازراہ تکریم واعزاز اعمالنامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دے دیں ۔ ورنہ ہلاکت ہے اور جہنم کی آگ ہے اور یہ سارے اعمال بےکار اور اکارت ہیں ۔ حل لغات : كَادِحٌ۔ محنت اور شدید برداشت کرنے والا ہے۔